سبب بننے والا عنصر یہ ایک وائرس سے پھیلتا ہے جس کو خسرہ وائرس کہتے ہیں۔
طبی خصوصیات خسرہ ویکسین کے منظرعام پر آنے سے قبل خسرہ بچپن میں لگنے والا ایک عمومی انفیکشن تھا۔ متاثرہ افراد میں، شروع میں بخار، کھانسی، ناک بہنا، آنکھیں سرخ ہونا اور منہ کے اندر سفید دھبے نمودار ہوں گے۔ اس کے 3 سے 7 دن بعد سرخ دھبے دار جلد کی چھپاکی ہوتی ہے، جو عام طور پر چہرے سے جسم کے باقی حصوں تک پھیل جاتی ہے۔ چھپاکی عام طور پر 4 - 7 دن تک رہتی ہے، مگر بھوری رنگت اور بعض اوقات ملائم جلدی جھلی چھوڑتے ہوئے 3 ہفتوں تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔ شدید حالتوں میں، پھیپھڑے، انتڑیاں اور دماغ بھی لپیٹ میں آ سکتا ہے اور سنگین نتائج یا موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
خسرے کا انفیکشن حمل کے دوران حمل کی شدید کیفیات کا سبب بن سکتا ہے، بشمول اسقاط حمل، قبل از وقت پیدائش، اور کم وزن کے بچے کی پیدائش، مگر قبل از وقت کی پیدائش کے نقائص کے بڑھتے خطرے کے حوالے سے کوئی شہادت موجود نہیں ہے۔ مزید یہ کہ، نوزائیدہ جو کہ اس لیے انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ ان کی ماں کو بچہ جننے سے کچھ عرصہ قبل خسرہ تھا، وہ بعدازاں زندگی میں سب فعال سکلروزنگ پینن سی فیلاٹس کے بڑھتے ہوئے خطرے کا شکار ہوتے ہیں (جو کہ بہت نایاب مگر مرکزی عصبی نظام کی جان لیوا بیماری) ہے۔
منتقلی کا ذریعہ یہ قطرات کے ہوا کے ذریعے پھیلاؤ یا متاثرہ افراد کی ناک یا گلے کی رطوبات سے براہ راست ربط کے باعث لگ سکتی ہے، اور ایک کم عام وجہ، ان اشیاء کی آلودگی کے باعث ہے جو کہ ناک اور گلے کی رطوبات سے متاثر ہوتی ہیں۔ خسرہ ان انفیکشن پھیلانے والی بیماریوں میں شامل ہے جو بہت زیادہ جلدی پھیل سکتی ہے۔ مریض چپھاکی کے ظاہر ہونے سے 4 دن قبل سے لے کر 4 دن بعد تک اس مرض کو دوسرے افراد تک منتقل کر سکتا
انکیوبیشن مدت اس کی حد عام طور پر 18-7 دن تک ہوتی ہے، مگر یہ 21 دن تک بھی ہو سکتی
انتظام
خسرہ سے متاثرہ افراد کو غیر مدافعتی افراد کے ساتھ ربط سے گریز کرنا چاہیے، بالخصوص ایسے افراد کے ساتھ جن میں قوت مدافعت کمزور ہو، حاملہ خواتین اور بچے۔ اگرچہ اس کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے، ادویات تجویز کی جا سکتی ہیں تاکہ علامات میں کمی لائی جا سکے اور بیکٹریا کی پھیلائی پچیدگیوں کے علاج کے لیے اینٹی بائیوٹکس استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
|